6829 – 0237
Question:
Assalamu alaikum ww.
What is the ruling on playing chess as a hobby to exercise the mind.
Answer:
As salām ʿalaikum wa raḥmatullāhī wa barakātuhu
In the Name of Allāh, the Most Gracious, the Most Merciful.
Playing chess as a hobby to exercise the mind is not permissible.
And Allāh Taʿālā knows best.
امداد الفتاوی – مولانا اشرف علی تھانوی (ت ١٣٦٢هـ) 9/374 (بإختصار)
اگر چہ شطرنج انصاب میں جو بمعنی بت کے ہے، داخل نہیں، مگر دوسرے دلائل سے حرام ہے، اگر مع القمار ہو تو بالاجماع لقوله تعالى : انما الخمر والميسر الآية اور بدون قمار کے ہے تو مع الاختلاف، یعنی ہمارے نزدیک اس وقت بھی حرام ہے۔
اور جو کہ بعض کتب حنفیہ میں اس کی نسبت مگر وہ لکھا ہے ، مراد اس سے مکروہ تحریمی ہے، جو عملا مثل حرام کے ہے استحقاق عقوبت ناری ہیں، اگر چہ علما فرق ہے کہ منکر اس کا کافر نہیں- كما صرح به في رد المحتار ۔ پس ہمارے نزدیک ارتکاب اس فعل حرام کا موجب استحقاق عذاب جہنم ہے۔ أعاذ الله منه اور امام شافعی کے نزدیک اس صورت میں حرام نہیں ؛ لیکن مکروہ ہے، چنانچہ امام نووی شافعی نے شرح مسلم میں تصریح فرمائی ہے: وأما الشطرنج فمذهبنا أنه مكروه ليس بحرام
اور بعض کتب میں جوان کی طرف نسبت اباحت کی ہے وہ اباحت مقابل حرمت کے ہے، جو شامل ہے کراہیت کو لما مر انفا۔ اور یہ کراہت بھی مقید چند شرائط کے ساتھ ہے، کہ نماز و جواب سلام سے غافل نہ کرے ، اور قمار نہ ہو اور بہت نہ کھیلے ، ورنہ ان کے نزدیک بھی حرام ہے۔ لما في التفسير الأحمدي ومباح عند الشافعي بشرط كونه غير مانع من الصلوة ورد السلام وكونه غير مقمر ومكثر منه – أقول قوله مباح أو مكروه كما مر
فتاوی محمودیۃ — مفتی محمود الحسن گنگوہی(ت ١٤١٦ه) 24/418
شطرنج میں اگر قمار وغیرہ نہ ہو، تو مکروہ ہے
كفا ية المفتي — كفاية الله بن عناية الله بن فيض الله الدهلوي (ت١٣٧٢ ه) 5/157
شطرنج کے مشابہ ایک کھیل ہے جسے نرد کہتے ہیں، اس کے بارے میں حدیث شریف میں یہ لفظ آئے ہیں کہ جس نے نرد کے ساتھ کھیل کیا گویا اس نے خنزیر کے گوشت وخون میں اپنے ہاتھ رنگ لیے مسلم شریف میں روایت ہے : من لعب بالنرد شير فكانما صبغ يده بدم خنزیر اور دیلمی نے روایت کیا ہے اذا مررتم بهؤلاء الذين يلعبون بهذه الازلام والشطرنج والنرد وما كان من هذه فلا تسلموا عليهم وان سلموا عليكم فلا تردوا – معنی جب تم ازلام اور شطرنج اور نرد کھیلنے والوں پر گز رو تو انہیں سلام نہ کرو اگر وہ سلام کریں تو جواب نہ دو ( کذا فی البصائر) اور حنفیہ کے نزدیک شطرنج کھیلنا حرام ہے۔
كتاب النوازل — مفتي محمد سلمان منصوربوري — 16/533
الجواب وبالله التوفيق: شطرنج کھیلنا مکروہ تحریمی ہے، اور اگر اس میں ہار جیت کی شرط لگا دی جائے تو جوا اور قطعا حرام ہے۔
فتاوی دارالعلوم زکریا — مفتی رضاء الحق 7/628 (بإختصار)
سوال: شطرنج کھیلنا جائز ہے یا نہیں؟ بغیر تمار کے کھیلنا جائز ہوگایا نہیں ؟
الجواب: احادیث اور فقہائے کرام کی عبارات کی روشنی میں شطرنج کھیلنا قمار کے ساتھ اور بلا قمار دونوں صورتوں میں نا جائز ہے۔ قمار کی صورت میں تو بالکل حرام ہے
بعض فقہاء نے شطرنج کو جائز قرار دیا ہے جب کہ اس میں جوا بازی نہ ہو اور ایسا انہماک نہ ہو جس کی وجہ سے فرائض میں خلل واقع ہونے لگے، نیز اس کھیل پر مداومت اور ہمیشگی نہ کی جائے… لیکن فقہاء نے اس قول کو اختیار نہیں فرمایا،
عمدة القاري شرح صحيح البخاري — بدر الدين أبو محمد محمود بن أحمد العينى (ت 855 هـ) 18/208
وأما الشطرنج فقد قال عبد الله بن عمر: أنه شر من النرد، ونص على تحريمه مالك وأبو حنيفة وأحمد، وكرهه الشافعي. قلت: إذا كان الشطرنج شرا من النرد فانظر ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، في النرد، رواه مالك في (الموطأ) وأحمد في (مسنده) وأبو داود وابن ماجه في (سننيهما عن) أبي موسى الأشعري، رضي الله تعالى عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (من لعب بالنرد فقد عصى الله ورسوله) ، وروى مسلم عن بريدة بن الحصيب الأسلمي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (من لعب بالنرد شير فكأنما صبغ يده بلحم خنزير ودمه) .
رد المحتار على الدر المختار— ابن عابدين، محمد أمين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقي الحنفي (ت ١٢٥٢ هـ) 6/394
(و) كره تحريما (اللعب بالنرد و) كذا (الشطرنج)
(قوله والشطرنج) معرب شدرنج، وإنما كره لأن من اشتغل به ذهب عناؤه الدنيوي، وجاءه العناء الأخروي فهو حرام وكبيرة عندنا، وفي إباحته إعانة الشيطان على الإسلام والمسلمين كما في الكافي قهستاني
الفتاوى العالمكيرية المعروفة بالفتاوى الهندية— جماعة من العلماء 5/352
ويكره اللعب بالشطرنج والنرد وثلاثة عشر وأربعة عشر وكل لهو ما سوى الشطرنج حرام بالإجماع وأما الشطرنج فاللعب به حرام عندنا
رد المحتار على الدر المختار— ابن عابدين، محمد أمين بن عمر بن عبد العزيز عابدين الدمشقي الحنفي (ت ١٢٥٢ هـ) 6/394
قال الشرنبلالي في شرحه وأنت خبير بأن المذهب منع اللعب به كغيره