6829 – 0136
Question:
Aslm mufti saheb, after shooting an impala or some animal, is it permissible to have it treated and place its head on an outdoor wall?
JazaakAllah
Answer:
As salām ʿalaikum wa raḥmatullāhī wa barakātuhu
In the Name of Allāh, the Most Gracious, the Most Merciful.
Treating and preserving the head of an animal will not fall under the ruling of Taṣwīr (pictures). Therefore, it is permissible to keep it and display it on a wall.
And Allāh Taʿālā knows best.
الجامع الصغير (ومعه النافع الكبير) — أبو عبد الله محمد بن الحسن الشيباني (ت ١٨٩هـ) ص329
ولا بيع جلود الميتة قبل أن تدبغ فإذا دبغت فلا بأس ببيعها والانتفاع بها ولا بأس ببيع عظام الميتة وعصبها وعقبها وصوفها وشعرها وقرنها ووبرها والانتفاع بذلك كله
الهداية في شرح بداية المبتدي — علي بن أبي بكر بن عبد الجليل الفرغاني المرغيناني، أبو الحسن برهان الدين (ت ٥٩٣هـ) 3/ 46
قال “ولا بيع جلود الميتة قبل أن تدبغ” لأنه غير منتفع به، قال عليه الصلاة والسلام: “لا تنتفعوا من الميتة بإهاب” وهو اسم لغير المدبوغ على ما عرف في كتاب الصلاة “ولا بأس ببيعها والانتفاع بها بعد الدباغ” لأنها قد طهرت بالدباغ، وقد ذكرناه في كتاب الصلاة “ولا بأس ببيع عظام الميتة وعصبها وصوفها وقرنها وشعرها ووبرها والانتفاع بذلك كله”؛ لأنها طاهرة لا يحلها الموت؛ لعدم الحياة وقد قررناه من قبل
الفتاوى العالمكيرية المعروفة بالفتاوى الهندية— جماعة من العلماء 1/ 25
كل إهاب دبغ دباغة حقيقية بالأدوية أو حكمية بالتتريب والتشميس والإلقاء في الريح فقد طهر وجازت الصلاة فيه والوضوء منه إلا جلد الآدمي والخنزير
امداد الفتاوی – حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ۔154 /4
کیا فرماتے ہے علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کی بھینس کا بچہ مرگیا اور وہ بھینس بغیر بچہ کے دودھ نہیں دیتی اگر اس مردہ بچہ کی کھال نکلوا کر اور اس میں بھس وغیرہ بھر کر بھینس کو دکھلا کر دودھ لینے کی غرض سے رکھ لیا جاوے تو کیا اس طرح مردہ بچہ کو قائم رکھنا اور دودھ پینا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: جائز ہے۔
فتاوی محمودیہ – فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ (ت ١٤١٧هـ) 499 /19
سوال : شکاری لوگ شیر، چیتے وغیرہ کا شکار کرنے کے بعد اس کا چمڑہ اس طرح نکالتے ہیں کہ پورا سر اس کے ساتھ رہنے دیتے ہیں ، پھر چمڑے کو دباغت کر لیتے ہیں، ہیں ، سر کا اندرونی حصہ بھی کسی طرح صاف کر لیتے ہیں اور اس چمڑے کو جس کے ساتھ پورا سر مع آنکھ وغیرہ کے ہوتا ہے گھر میں رکھتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح حیوان کے سر کو رکھنا جائز ہے یا تصویر کی طرح اس کا رکھنا بھی جائز نہ ہوگا ؟
الجواب حامداً ومصلياً : یہ تصویر کے حکم میں نہیں
فتاوی دار العلوم زکریا — حضرت مولانا مفتی رضاء الحق صاحب دامت برکاتہم ۔ 117 /8
بصورت مسئولہ خنزیر نجس العین کے استثناء کے ساتھ تمام جانوروں کی کھالیں ، شرعی طور پر ذبح کرنے سے پاک ہو جاتی ہیں، نیز دباغت شرعیہ سے بھی پاک ہو جاتی ہیں اور اس کا خارجی استعمال جائز اور درست ہو جاتا ہے۔ بنابریں شکار کا تمغا بنانا اور گھر میں رکھنا جائز اور درست ہے۔
نیز یہ تصویر کے حکم میں نہیں ہے کیونکہ تصویر کا مطلب یہ ہے کہ اپنے ہاتھ کے مصنوع کو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے مشابہ بنانا ، اور صورت مسئولہ میں اللہ تعالیٰ ہی کی مخلوق میں کوئی چیز بھر دینا ہے کھال بھی مخلوق خدا ہے اور بھری ہوئی چیز بھی، لہذا یہ تصویر محرم کے حکم میں نہیں ہے۔